روشن مستقبل کارڈ اور سہارا کارڈ اپلیکیشن فارم 2025

روشن مستقبل کارڈ اور سہارا کارڈ اپلیکیشن فارم

پاکستان کا صوبہ خیبر پختونخوا ہمیشہ سے معاشرتی بہبود کے اقدامات میں پیش پیش رہا ہے، لیکن 2025 میں شروع کیے گئے دو فلاحی پروگرامز، “Roshan Mustaqbil Card” اور “Saharaa Card” نے معاشرتی انصاف، یتیم بچوں کی کفالت اور بیواؤں کی معاونت کے نئے در کھول دیے ہیں۔ ان دونوں اقدامات کا مقصد ان افراد کو سہارا دینا ہے جو کسی وجہ سے زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔

یہ مضمون ان دونوں اسکیمز کی تفصیلات، اہلیت، حکومتی حکمتِ عملی، فوائد، اثرات اور آئندہ کے امکانات کو مکمل اور تفصیل سے اُجاگر کرتا ہے۔


روشن مستقبل کارڈ (Roshan Mustaqbil Card)

پس منظر

یتیم بچوں کی کفالت ایک ایسا فریضہ ہے جسے ریاست کی اولین ترجیح ہونا چاہیے۔ خیبر پختونخوا حکومت نے اسی بنیاد پر “روشن مستقبل کارڈ” کا آغاز کیا تاکہ ایسے بچے جنہوں نے والد کا سایہ کھو دیا ہو، اُن کے مستقبل کو محفوظ بنایا جا سکے۔

مقاصد

  • یتیم بچوں کو مالی تحفظ فراہم کرنا
  • بچوں کو تعلیم سے وابستہ رکھنا
  • معاشرے میں فلاحی ریاست کے تصور کو فروغ دینا
  • غربت کے خاتمے کی کوشش

اہلیت کا معیار

  • بچے کی عمر 5 سے 16 سال کے درمیان ہونی چاہیے
  • بچہ یتیم ہو (والد فوت ہو چکے ہوں)
  • صوبہ خیبر پختونخوا کا رہائشی ہو
  • نادرا اور متعلقہ اداروں کی تصدیق شدہ فہرست میں شامل ہو

مالی معاونت

  • ہر اہل بچے کو ماہانہ 10,000 روپے دیے جائیں گے
  • یہ رقم Roshan Mustaqbil Card کے ذریعے براہِ راست والدہ یا سرپرست کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوگی
  • رقم ہر ماہ کی 5 تاریخ کو فراہم کی جائے گی

شفاف انتخابی نظام

اس پروگرام کی سب سے بڑی خصوصیت اس کا شفاف آئی ٹی بیسڈ اسکورنگ سسٹم ہے، جس کے ذریعے مستحقین کو بغیر سیاسی یا ذاتی سفارش کے منتخب کیا گیا ہے۔


سہارا کارڈ (Saharaa Card)

تعارف

بیواؤں کی مالی مشکلات کا ادراک کرتے ہوئے خیبر پختونخوا حکومت نے “Saharaa Card” کا اجراء کیا۔ اس اسکیم کا مقصد ضعیف العمر بیواؤں کو باعزت زندگی گزارنے میں معاونت فراہم کرنا ہے۔

اہلیت

  • خاتون کی عمر 45 سال یا اس سے زیادہ ہو
  • خاتون بیوہ ہو
  • مستقل رہائش خیبر پختونخوا میں ہو
  • نادرا اور ویلیج کونسل کی تصدیق درکار

مالی سہولت

  • ہر اہل بیوہ کو ماہانہ 10,000 روپے دیے جائیں گے
  • یہ رقم بھی Saharaa Card کے ذریعے براہِ راست دی جائے گی
  • ادائیگی کی تاریخ ہر ماہ کی 5 تاریخ رکھی گئی ہے

حکومتی موقف اور عزم

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے دونوں پروگرامز کا افتتاح کرتے ہوئے کہا:

“ہم ایک فلاحی ریاست کے قیام کے لیے پرعزم ہیں جہاں کوئی بچہ یا عورت محرومی کا شکار نہ ہو۔ یہ پروگرامز کسی احسان کا نتیجہ نہیں بلکہ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ ان پروگرامز کے تحت:

  • یتیم بچوں کو مستقبل کے معمار کے طور پر تیار کیا جائے گا
  • بیواؤں کو خود انحصاری کا موقع فراہم کیا جائے گا
  • معاشرتی ترقی کے لیے انصاف پر مبنی ویلفیئر سسٹم تشکیل دیا جا رہا ہے

ابتدائی مرحلے کی تفصیلات

روشن مستقبل کارڈ

  • ابتدائی مرحلے میں 9,000 یتیم بچے شامل کیے گئے ہیں
  • مستقبل میں تعداد بڑھانے کا منصوبہ موجود ہے
  • ہیلپ لائن اور موبائل ایپ کے ذریعے رجسٹریشن ممکن ہوگی

سہارا کارڈ

  • تقریباً 15,000 بیوائیں ابتدائی مرحلے میں شامل کی گئی ہیں
  • مزید بیواؤں کے ڈیٹا کی تصدیق جاری ہے
  • کارڈ جلد از جلد مستحق خواتین تک پہنچائے جا رہے ہیں

فلاحی ریاست کا عملی مظاہرہ

یہ دونوں پروگرام صرف وقتی ریلیف کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک طویل مدتی فلاحی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ اس سے قبل خیبر پختونخوا حکومت نے:

  • صحت کارڈ پلس
  • معذور افراد کے لیے وظائف
  • تعلیم میں وظائف اور اسکالرشپس
  • یونیورسل پنشن اسکیم
  • الیکٹرک وہیل چیئرز کی فراہمی

جیسے کئی اقدامات کیے جو اب ایک مربوط فلاحی سسٹم میں تبدیل ہو رہے ہیں۔


عوامی ردِعمل

پروگرامز کے اعلان کے بعد عوامی سطح پر مثبت ردِعمل سامنے آیا:

“ہماری بیٹیوں اور یتیم بچوں کو عزت کے ساتھ جینے کا موقع مل رہا ہے، یہ حکومت کا عظیم کارنامہ ہے۔” – ایک بیوہ خاتون

“پہلی بار ہم نے دیکھا ہے کہ حکومت واقعی نادار طبقات کا ساتھ دے رہی ہے۔” – سماجی کارکن


تنقیدی جائزہ

اگرچہ یہ پروگرامز قابلِ ستائش ہیں، لیکن کچھ چیلنجز بھی درپیش ہیں:

  • دیہی علاقوں میں آگاہی کی کمی
  • رجسٹریشن میں بعض اوقات تاخیر
  • نادرا ڈیٹا کی اپڈیٹنگ میں مسائل
  • فنڈز کی بروقت ترسیل یقینی بنانے کے لیے بینکنگ نظام کی بہتری

تاہم حکومت نے ان مسائل کے حل کے لیے باقاعدہ ہیلپ لائنز، ویلفیئر دفاتر اور آن لائن پورٹل متعارف کرائے ہیں۔


آئندہ کا لائحہ عمل

حکومت نے آئندہ 6 ماہ میں درج ذیل اہداف مقرر کیے ہیں:

  1. مزید 10,000 یتیم بچوں اور 20,000 بیواؤں کی شمولیت
  2. آن لائن رجسٹریشن پورٹل کا آغاز
  3. تحصیل سطح پر ویلفیئر سینٹرز کا قیام
  4. عوامی مانیٹرنگ کے لیے موبائل ایپ
  5. اسمارٹ کارڈز کے ذریعے بائیومیٹرک تصدیق

نتیجہ

“روشن مستقبل کارڈ” اور “سہارا کارڈ” خیبر پختونخوا حکومت کے وہ فلاحی اقدامات ہیں جنہوں نے حقیقی معنوں میں عوام کی زندگی میں بہتری لانے کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ کارڈز صرف مالی امداد نہیں بلکہ امید، تحفظ، اعتماد اور خودداری کا نشان بن چکے ہیں۔

ان دونوں اسکیمز کو ملک کے دیگر صوبوں میں بھی متعارف کرایا جائے تو پورے پاکستان میں ایک مضبوط فلاحی نظام قائم کیا جا سکتا ہے۔


مزید معلومات یا اپڈیٹس کے لیے درج ذیل لنکس سے اصل دستاویزات ملاحظہ کریں:

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں